rukhasat huwa tu ankh mila kar nahi giya

read shehzad ahmad ghazal rukhasat huwa tu ankh mila kar nahi giya.

رُخصت ہُوا تو آنکھ مِلا کر نہیں گیا

وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا

وہ یوں گیا کہ بادِ صبَا یاد آگئی

احساس تک بھی ہم کو دِلا کر نہیں گیا

یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لَوٹ آئے گا

جاتے ہوئے چراغ بجُھا کر نہیں گیا

بس اِک لکیر کھینچ گیا درمیان میں

دیوار رَستے میں بنا کر نہیں گیا

شاید وہ مِل ہی جائے مگر جسُتجو ہے شرط

وہ اَپنے نقشِ پا تو مٹِا کر نہیں گیا

گھر میں ہے آج تک وہی خُوشبو بسی ہوئی

لگتا ہے یوں کہ جیسے وہ آکر نہیں گیا

تب تک تو پھول جیسی ہی تازہ تھی اُس کی یاد

جب تک وہ پتیوں کو جُدا کر نہیں گیا

رہنے دیا نہ اُس نے کسی کام کا مجھے

اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا

ویسی ہی بے طلب ہے اَبھی میری زندگی

وہ خار وخس میں آگ لگا کر نہیں گیا

شہزاد یہ گلہ ہی رہا اس کی ذات سے

جاتے ہوئے وہ کوئی گلہ کر نہیں گیا

شہزاد احمد

rukhasat huwa tu ankh mila kar nahi giya

Wo kiyun giya hai yeh bhi bata kar nahi giya

read more

thanx for free image download

https://www.pexels.com/

5 thoughts on “rukhasat huwa tu ankh mila kar nahi giya”

  1. Way cool! Some extremely valid points! I appreciate you writing this post plus the rest of the site is really good. Nertie Wendall Skolnik

  2. I think the admin of this website is in fact working hard in support of his site, because here every stuff is quality based data. Brianne Pippo Disario

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

CommentLuv badge

Scroll to Top