read Suna Hai Log Usay Aankh Bhar Ke —
سُنا ہے لوگ اُسے آنكھ بھر كے دیكھتے ہی
تو اس کے شہر میںکچھ دن ٹھہر کے دیکھتَے ہیں
A tremendous example of romantic poetry and love poetry. Here you can see full lyrics of ghazal.
Suna Hai Log Usay aankh bhar ke dekhte han
tu iss ke shehr main kuch din thehr ke dekhty han
Suna Ha Rabt Hay Usko Kharab Halun Se
So Apne Aapp Ko Barbad Karke Dekhtte Han
Suna Ha Dard Ki Ga-Hak Hai Chashm-e-Naz Uski
So Ham Bhi Uski Gali Se Guzar Ker Dakhty Han
Suna Hai Usko Bhi Hai Sheir-O-Sheri Se Shaghf
So Ham Bhi Mujze Apne Hunar Ke Dekhty Hayn
Suna Hay Boly Tu Batoon Sy Phool Jharty Hain
Yeh Batt Hay To Chalo Batt Kar Ke Dekhty Hain
Suna Hai Ratt Usy Chand Takta Rehta Hay
Sitare Bam e Falak Sy Utar Kay Dekhty Hain
Suna Hai Usky Badan Ky Tarash Aisy Hain
Ky Phool Apni Qabaein Kater Ke Dekhty Hain
Suna Hai Uski Shabistan Sy Mutt a sil Hay Bahishtt
Makeen Udher Ky Bhi Jalwe Idher Ky Dekhty Hain
Ruky Toh Gardishain Uska Tavaf Karti Hain
Chale Tu Usko Zamany Thahr Ke Dekhty Hain
Kahaniyan He Sahi Sab Mubalghe He Sahi
Agar Wo Khawab Hay Tu Taabeer Kar Ky Dekhty Han
Ab Usake Sheher Mein Thehrain Ky Kuch Kar Jain
“Faraz” aoo Sitary Safar Ky Dekhte Hain
Suna Hai Log Usay aank bhar ke dekhte han
سُنا ہے رَبط ہے اس کو خَراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتَے ہیں
سُنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی
سو ہم بھی اس کی گَلی سے گزر کے دیکھتَے ہیں
سُنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
تو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتَے ہیں
سُنا ہے بولےتو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتَے ہیں
سُنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتَے ہیں
نا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سُنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتَےہیں
سُنا ہے حشر ہیںاس کی غزال سی آنکھیں
سُنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتَے ہیں
سُنا ہے رات سے بڑھ کر ہیںکاکلیں اس کی
سُنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتَے ہیں
سُنا ہے اس کی سیاہ چَشم گی قیامت ہے
سو اُس کو سُرمہ فروش آہ بَھر کے دیکھتَے ہیں
سُنا ہےجب سے حمائل ہے اس کی گَردن میں
مَزاج اور ہی لعل و گوہر کے دیکھتَے ہیں
سُنا ہے اس کے بَدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتَے ہیں
سُنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دَھر کےدیکھتَے ہیں
سُنا ہے آئینہ تمثال ہے جَبیں اس کی
جو سَادہ دِل ہیںاُسے بَن سَنور کے دیکھتَے ہیں
بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
سو راہ روانِ تمنا بھی ڈَر کے دیکھتَے ہیں
وہ سَرو قَد ہے مَگر بے گُل مُراد نہیں
کہ اِس شَجر پہ شگُوفے ثَمر کے دیکھتَے ہیں
بَس اِك نَگاہ سے لوٹا ہے قافلہ دِل كا
سو رہ ِ رَوان تَمنَا بھی ڈر كے دیكھتے ہیں
سُنا ہے اس کے شبَستَاں سے مَتصل ہے بَہشت
مکیں ادھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتَے ہیں
کسے نصیب کے بے پیرہن اسے دیکھے
کبھی کبھی درودیوار گھر کے دیکھتَے ہیں
رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
چلَے تو اُس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتَے ہیں
کہانیاں ہی سہی ، سب مبالغے ہی سہی
اگر وہ خَواب ہے تَعبیر کرکے دیکھتَے ہیں
اَب اِس کے شہر میںٹھہریں کہ کُوچ کر جائیں
فَراز آؤ ستِارے سَفر کے دیکھتَے ہیں
thanx for free image download.
Leave a Comment